سیاست

رنگ، نسل، مذہب، ثقافت یا زبان کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پرامن بقائے باہمی ‘معاہدے شہریت’ کی بنیادی اکائی ہے‘وفاقی وزیر برائےمذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری

Published

on

اسلام آباد۔13فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائےمذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ رنگ، نسل، مذہب، ثقافت یا زبان کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پرامن بقائے باہمی ‘معاہدے شہریت’ کی بنیادی اکائی ہے۔وہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اسلامی امور کی سپریم کونسل کی 32 ویں کانفرنس میں ‘شہریت کا معاہدہ اور اس کے معاشرتی اور عالمی امن کے حصول پر اثرات’ کے موضوع پر سیشن سے خطاب کررہے تھے۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے اتوار کو قاہرہ میں سپریم کونسل برائے اسلامی امور کی 32 ویں کانفرنس میں “شہریت کی ثقافت” کے موضوع پر اجلاس کی نظامت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیرپیر نور الحق قادری نے کانفرنس کے موضوع “شہریت کا معاہدہ” کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جامع شہریت رواداری، پرامن بقائے باہمی، تنوع اور دوسروں کو قبول کرنے پر مبنی ہے،

چاہے وہ کسی بھی نسل، مذہب، ثقافت یا زبان سے ہو۔ انہوں نے کہا کہ شہریت کا معاہدہ اسلام اور شریعت سے متصادم نہیں ہے کیونکہ اسلام اور سیرت کی تاریخ ان مثالوں سے بھری پڑی ہے ،خاص طور پر ریاست مدینہ کی شہریت کا معاہدہ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متحد ہونے، معاشرے میں امن اور سلامتی کے لیے متعارف کرایا تھا۔ پیر نور الحق قادری نے مزید کہا کہ شہریت کا معاہدہ دو اور لو تعلقات پر مبنی ہے اور فرد کو ذمہ دار بناتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اس طرح کا معاہدہ آخرکار معاشرے کو پرامن بناتا ہے، اندرونی اور بیرونی خطرات سے معاشرے کا دفاع ممکن بناتا ہے۔آخر میں پیر نور الحق قادری نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے معاشرے کے تمام اداروں سے شروع ہو کر خاندان، مکاتب، عبادت گاہیں، اداروں جیسے پارلیمنٹ اور میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور برداشت، قبولیت کے کلچر کو عام کرنا چاہیے۔پلینری سیشن کے دیگر مقررین میں گیمبیا کے وزیر برائے مذہبی امور شیخ موسیٰ ڈرامی، فلسطینی چیف جسٹس ڈاکٹر محمود الحبش، جامعہ الازہر کے پروفیسر ڈاکٹر محمد ابراہیم ال حفناوی، جنرل موسیٰ عمر اور امام کیمرون کی کونسل کے کوآرڈینیٹر اور الامار یونیورسٹی کے ڈائریکٹر جنرل محمد عبداللہ باہ شامل تھے۔

یہ کانفرنس “شہریت کا معاہدہ اور سماجی اور عالمی امن کے حصول پر اس کے اثرات” کے عنوان سے منعقد ہوئی۔مصر کے وزیر اوقاف پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار جمعہ جو سپریم کونسل برائے اسلامی امور کے سربراہ بھی ہیں، نے گزشتہ روز قاہرہ میں کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ کانفرنس میں دنیا کے مختلف ممالک سے وزراء، مفتیوں، علماء، مفکرین اور مصنفین شامل تھے۔

کانفرنس میں ریاست کے تصور کی ترقی، سماجی معاہدے کے اندر حقوق و فرائض، مذہبی رواداری، ریاست میں خواتین کا مقام سمیت مختلف موضوعات پر بات چیت شامل ہے۔وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے 12 سے 13 فروری 2022 تک سپریم کونسل برائے اسلامی امور کی 32 ویں کانفرنس میں پاکستانی وفد کی سربراہی کی۔

مشہور

Exit mobile version