اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید تین سال کے لیے پاک فوج کا سالار مقرر کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطا بق وزیر اعظم آفس کے جانب سے جاری کردی نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ملک کی مشرقی سرحد کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا۔فیصلہ کرتے ہوئے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال،خصوصاًافغانستان اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظرمیں کیاگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل قمر باجوہ کی توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیوں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے ۔
جنرل قمرباجوہ کی خدمات پر ایک نظر
جنرل قمر باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔قمر جاوید باجوہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے۔
آرمی چیف جنرل قمرباجوہ نے بطور میجر جنرل فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی بھی کی ہے۔ آپ 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی تعینات رہے۔ پیشہ ورانہ امور میں مہارت رکھنے کے علاوہ جنرل قمر کا کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل قمر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں کے ڈویژن کمانڈر تھے۔
جنرل کانگو ماضی میں انفنٹری سکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔ جنرل قمر انتہائی پیشہ ور افسر ہیں،ساتھ ہی بہت نرم دل بھی رکھتے ہیں، وہ غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھے جاتے ہیں۔ان کا تعلق انفرنٹری کے بلوچ رجمنٹ سے ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحی خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔
وہ راولپنڈی کی انتہائی اہم سمجھی جانے والی کور دہم کو بھی کمانڈ کرچکے ہیں۔ نئی تعیناتی سے قبل وہ جی ایچ کیو میں جنرل ٹرینیگ اور ایولیوشین کے انسپکٹر جنرل تھے۔ ان کے دور میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تیزی آئی ، ملک میں آپریٹ کرنے والے دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں کے نیٹ ورک کو توڑ دیا گیا۔
ملک میں سے دہشت گردوں کے سلیپر سیلز اور ان کے سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کیا گیا اور اسلحے کے استعمال کو کم کیا گیا ۔ ساتھ ہی ساتھ ایل او سی پر بھارت کو منہ توڑ جواب دیے گئے اور انہی کے دور میں رواں سال پاک فضائیہ نے بھارت کے دو لڑاکا طیارے ایل او سی پر مار گرائے تھے۔